Orhan

Add To collaction

دا ویمپائر آرون سیزن 3

دا ویمپائر آرون سیزن 3 از تعبیر خان قسط نمبر2

ادیان کو احساس تھا اُس نے غلط کیا ہے ۔۔۔ ایم سوری ڈیڈ اور موم مجھے نہیں پتہ مجھے اتنا غصہ کیوں آتا ہے ۔۔ ادیان نے معصومیت سے کہا ۔۔۔ پر واقع وہ معصوم لگ رہا تھا اُس وقت ادیان کی آنکھوں کا رنگ نیلے رنگ میں تبدیل ہوگیا تھا شاید اُس کا غصہ ٹھنڈا ہونے کی وجہ سے زالفہ ادیان کے ماتھے پر پیار کرتی ہے میرا پرینس ۔۔۔ تم نے تو مجھے ڈرا ہی دیا تھا ۔۔۔ زالفہ نے کہا ۔۔۔ اگر تم کنڑول کروگے تو نہیں آئے گا غصہ ۔۔ ارون ادیان کی طرف دیکھ کر کہتا ہے ۔۔۔ اب میں کبھی غصہ نہیں کرو گا ڈیڈ ۔۔ چلو اب میں تمھاری فیوریٹ جگہ لے کر جاتا ہوں ۔۔۔ ادیان کا چہرہ خوشی سے کھل اُٹھتا ہے ۔۔.
اُس دن کے بعد ادیان نے کھبی غصہ نہیں کیا ۔۔ نہ وہ زیادہ دوست بناتا تھا ۔۔۔۔ سب سے الگ تلگ رہتا اسکول میں یہاں تک کے کالج میں بھی اس نے کوئی دوست نہیں بنائے ۔۔۔ ادیان ان سب لوگوں سے بہت مختلف تھا اُس کو بھی یہ بات بہت جلد realizeہوگی تھی کہ اُس جیسا کوئی نہیں ۔۔۔ اُس کا دل ہی نہیں کرتا تھا کسی سے بات کرنے کا ۔۔۔ یہی خاص وجہ تھی ادیان کسی سے دوستی نہیں کرتا تھا۔۔۔۔۔۔۔ اگر کسی سے بات کرتا بھی تھا تو صرف کام کی ۔۔۔ ٹیچرز۔۔۔ بھی اُس سے بہت پسند کرتی تھی ۔۔ اُس کی خوبصورت نیلی آنکھیں اُس کے چہرہ پر معصومیت ہر کوئی اُس کی طرف کیچھا چلا آتا تھا ۔۔۔ وہ بکس پڑھنے میں انٹرسٹ رکھتا تھا ۔۔. اُس سے باسکٹ بال کھلنا بہت پسند تھا۔۔۔
وہ آدھی رات کو اکثر خالی گراؤنڈ میں اکیلے باسکٹ بال کھلنے چلا جاتا تھا ۔۔۔۔۔ اُس کو رات میں باہر نکلنا بہت پسند تھا ۔۔۔ کھبی کھبی بلڈ کی خوشبوں بھی اُسے محسوس ہوتی تھی ۔۔ پر اُس نے اگنور کیا ۔۔ اُس کو کھانا پینے میں زیادہ انٹرسٹ interest نہیں تھا ۔۔ لیکن وہ یہ سمجھ نہیں پایا تھا کہ اُس کو بلڈ کی اتنی خوشبوں کھبی کھبی کسی کسی انسانوں سے کیوں آتی ہے میں بھی تو انسان ہوں ادیان یہ ہی سوچ کر رہا جاتا تھا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ وہ لوگوں کی سوچ بھی جان لیتا تھا سامنے والا کیا سوچ رہا ہے یا اس کے دماغ میں کیا چل رہا ہے ۔۔۔ وہ یہ بھی جان لیتا تھا پر اپنے ڈیڈ اور موم کی سوچ وہ نہیں پڑھ سکتا تھا۔۔۔ ایک دن اُس نے پوچھ ہی لیا جب ارون رات کے وقت لاونچ میں بیٹھا نیوز دیکھ رہا تھا۔۔ زالفہ کچن میں کافی بنا رہی تھی ۔۔۔ ڈیڈ مجھے آپ سے کچھ پوچھنا ہے ۔۔۔ اگر آپ بزی نہیں ہیں تو ۔۔.
۔۔۔ ادیان سامنے پڑے کاوچ پر بیٹھتے ہوئے پوچھتا ہے ۔۔۔ ہاں پوچھوں ۔۔
ارون نے ٹی وی اف کیا اور ادیان کی طرف رخ کر کے بیٹھتے ہوئے کہا ۔۔ ارون کے لیے ادیان بہت خاص تھا جب بھی ادیان پاس ہوتا تو وہ سارے کام چھوڑ کر صرف ادیان پر توجہ دیتا تھا ۔۔۔ اتنے میں زالفہ بھی کافی کے دو مگ پکٰڑے کچن سے لاونچ میں آگئی تھی۔۔ ۔۔ ایک مگ ارون کو دیا اور دوسرا خود لے کر. ادیان کے برابر میں سلیپرز اتر کر پاوں اوپر کرکے بیٹھ گئی ۔۔۔۔ ادیان کو کافی بلکل پسند نہیں تھی ۔۔۔ ۔۔۔ مجھے بلڈ کی کھبی کسی کسی انسان کے پاس سے بہت خوشبو آتی ہے ۔۔۔ میرا دل چاہتا ہے. میں اُس کے اُڑ کر قریب چلے جاو ۔۔ اور مجھے یہ بھی پتہ ہوتا ہے سامنے والے کے دماغ میں کیا چل رہا ہے۔۔ اور وہ کیا سوچ رہے ہیں ۔۔۔۔ لیکن آپ دونوں کی نہیں پڑھ پاتا ۔۔۔ ادیان بہت ہی پرسکون لہجے میں اپنی بات کہتا جارہا تھا ۔۔۔ وہ کھبی بھی بڑی سے بڑی بات کو آرام سے کہے دیتا تھا ۔۔ زالفہ کی تو آنکھیں پھٹ جاتی ہیں ادیان کی بات سن کر ۔۔۔ تم نہیں پڑ سکتے ہماری سوچ کیوں کے ہم تمھارے پیرینٹس ہیں ۔۔ اور اب میں تم کو ایک بہت خاص بتانے جارہا ہوں ۔۔۔ ارون ادیان کو دیکھتے ہوئے کہتا ہے ۔۔۔ ارون نہیں بتاو اس سے کچھ ایسا ۔۔۔ زالفہ جلدی سے ارون کو کہتی ہے ۔۔ ادیان اپنی موم کو دیکھتا ہے کہ وہ کیا بتانے سے منا کررہی ہیں ۔۔ زالفہ یہ صحیح وقت ہے اسے سب بتانے کا ۔۔۔ اور اسے سب پتہ ہونا چاہیے اپنے بارے میں ارون زالفہ کی طرف ایک نظر دیکھتا ہے اور پھر ادیان کو دیکھتے ہوئے کہتا ہے ۔۔ میں ایک ومپئر ہوں انسانی ومپئر اس وجہ سے تم بھی ایک ومپئر ہو ۔۔۔ اور ومپئر کو بلڈ کی خوشبو آتی ہے ۔۔۔ کیوں ومپئر بلڈ پیتے ہیں ۔۔ پر ادیان تم عام ومپئر نہیں ہو ۔۔۔۔ اسلیے بلڈ کھبی نہیں پینا ۔۔ اور مائنڈ ریڈ کرنا یہ بھی پاورز ایک خاص ومپئر کے پاس ہوتی ہیں ہر ومپئر میں مائنڈ ریڈ کرنے کی پاورز نہیں ہوتی مائنڈ ریڈ کرنا یہ پاورز صرف تم میں ہے ۔۔۔ تم میں ابھی اور بھی ومپئر پاورز آئے گی ۔۔۔ کہی بھی اتنی جلدی تم ہوا کے جھکوں کی طرح پہنچ جاتے ہو اس لیے کیوں کہ تم ومپئر ہو ۔۔ ابھی تمھاری ومپئر پاورز اور بھی بڑھتی جا ئے گی جیسے جیسے وقت گزرتا جائے گا ۔۔۔ ادیان یہ سب غور سے سن رہا تھا پر ومپئر کا سن کے اُس سے کوئی shock نہیں لگا تھا ۔۔ ادیان ویسے ہی نارمل behave کررہا تھا ۔۔۔ تو میں ایک ومپئر ہوں ۔۔۔۔۔۔ ہاں ۔۔۔ اور تم ومپئر ہو اس بارے میں تم کھبی کسی کو نہیں بتاو گے کہ تم کون ہو ۔۔۔۔۔۔۔ تم ایک انسان ہو بس یہ یاد رکھو۔ ۔۔ اور نہ کسی کے سامنے ومپئر روپ بدلنا ۔۔۔ اگر کسی عام انسان نے دیکھ لیا تو مشکل ہوجائے گی تمھارے لیے ۔۔۔ تو اس بات کا خیال رکھنا ۔۔۔ ادیان خاموشی سے سن رہا تھا۔۔۔ اوکے ڈیڈ میں خیال رکھوں گا ارون کی بات ختم ہونے ہر ادیان نے کہا۔ ۔۔۔ ڈیڈ موم میں اب سونے جارہا ہوں گوڈ نائٹ ادیان دونوں کی طرف دیکھ کر کہتا ہے اور روم کی طرف چلا جا تا ہے میں ایک ومپئر ہوں ۔۔۔ کیا مجھے اپنے ومپئر دوست بنانے چاہیے پر میں ان کو پہچانو گا کیسے ۔۔۔۔۔۔ روم میں جاتے ہی مرر میں اپنے آپ کو دیکھتے ہوئے کہتا ہے ۔۔۔ آہ ۔۔۔۔ ایک لمبی آہ بھرتا ہے ۔ ۔۔۔ اور پھر ۔ چینج کر کے سو جاتا ہے


ارون تم نے اُس سے کیوں بتایا ۔۔۔ ادیان کے جانے کے بعد زالفہ شانے اچکاتے ہوئے ارون سے کہتی ہے ۔۔۔ کل رات نو بجے ادیان کی لندن کی فلائٹ ہے اس وجہ سے بھی یہ اُس کو بتانا لازمی تھا
کہ وہ ایک ومپئر ہے تاکہ ادیان اپنے آپ پر کنڑول رکھ سکے بلڈ دیکھ کر ۔۔۔۔ اور اگر ادیان نہ بھی پوچھتا تو میں اُس سے یہ بتا دیتا اُس کے لندن جانے سے پہلے ہی ۔۔۔ تم پریشان نہ ہو ۔۔۔ ۔۔ میری جان ۔۔۔ زالفہ کافی مگ لبوں سے لگا لیتی ہے اور ارون ٹی وی اون کر کے ٹی دیکھنے لگتا ہے۔ ۔۔


ادیان نے ایک ہفتہ پہلے ہی ارون اور زالفہ سے لندن Edinburgh یونیورسٹی سے اسٹڈی حاصل کرنے کی بات کی تھی ۔۔ اس بات کے لیے ارون تو مان گیا تھا ارون ادیان کی ہر خواہش پوری کرنا چاہتا تھا ۔۔۔ ارون نہیں چاہتا تھا ادیان کو اُسکی ومپئر پاورز کی وجہ سے گھر میں ہی قید کردیا جائے ۔ اور ادیان نے کبھی ایسی حرکت نہیں کی جس وجہ سے اُس سے اپنی مرضی کی زندگی گزرنے پر روکا جائے ۔۔۔ اس نے کھبی اپنی ومپئر طاقت کو غلط یوز نہیں کی اور نہ کھبی بلڈ پینے کی کوششش کی ۔۔۔ پر زالفہ اس بات کے لیے تیار ہی نہیں تھی وہ ادیان کو اپنی نظرون سے اتنی دور بھیجنے سے گھبرا رہی تھی کیوں کہ ان کی ایک ہی اولاد تھی اور پھر اوپر سے ومپئر. پاورز بھی آگئی تھی ادیان میں ۔۔۔ کچھ سالوں پہلے کچھ ومپئر تمھارے پیچھے بھی لگ گئے تھے لیکن ارون نے تم نے تو اُن ومپئر کو ختم کر دیا تھا پر اور ومپئر. لندن میں آگئے تو کیا ادیان اُن کا مقابلہ کر سکے گا ۔۔۔ وہ میرا بیٹا ہے اور مجھ سے کہی زیادہ اُس کی پاورز ہیں تو وہ نمٹ نہ جانتا ہے ۔۔۔ ارون نے زالفہ کو کہا
ارون کے کافی سمجھنے پر زالفہ مان گئی تھی ۔ اگر ادیان نے وہاں جاکہ کہی بلڈ پی لیا تو۔ ۔۔۔۔ ؓمجھے نہہں لگتا وہ بلڈ نہیں پیے گا ۔۔ چلو اب چل کر سوتے ہیں ۔۔۔ ارون اُٹھتے ہوئے زالفہ سے کہتا ہے ۔۔۔میں آتی ہوں ارون تم چلو زالفہ کہے کر ادیان کے روم کی طرف چلی جاتی ہے ۔۔۔ ۔۔۔ اور ارون روم کی طرف چلا جاتا ہے ۔۔ ۔۔۔ تھوڑا سا گیٹ کھول کر اندر جھانکتی ہے تو ادیان سو چکا تھا ۔۔۔ پھر خود بھی ادیان کے روم کا گیٹ بند کر اپنے روم میں جاکے سوجاتی ہے ۔۔۔


رات کی 3:30 پر ادیان کی آنکھ کھولی ۔۔۔ اپنا بلیک کلر کا ٹریک ڈریس پہنا ۔ ۔ ۔ ڈریسنگ پر رکھے ہیڈفون اُٹھائے اور ساتھ ہی اپنی باسکٹ بال اُٹھائی۔۔۔ باسکٹ بال کھیلنا ادیان کو بہت پسند تھا اور اُسی گراونڈ میں چلا گیا ۔۔۔ آدھی رات کو گھر سے نکلنا ادیان کی favorite hobby تھی جب ساری دنیا سورہی ہوتی تھی ۔۔۔ اس نے آخری بار اس گراونڈ میں باسکٹ بال کھیلی جہاں وہ تین ۔۔چار سال سے اکیلے ہی باسکٹ بال کھیلتا رہا تھا ۔۔۔ کیوں کہ آج اُس کی لندن کی فلائٹ تھی صبح کی روشنی ہلکی ہلکی پھیل رہی تھی برفباری بھی ہونا شروع ہوگئی تھی ۔۔۔ کانوں میں ہیڈفون لگائے ۔۔ ادیان جاگنگ کرتا ہوا گھر کی طرف نکل گیا ۔۔


ادیان کی ساری پیکنگ ہوگی تھی ادیان نے زیادہ ڈریس نہیں رکھے تھے بس ایک بیگ ریڈی کیا تھا۔ ۔ جس میں اُس کی پسند کے ڈریس تھے ۔۔۔۔۔۔ گھڑی رات کے آٹھ بجا رہی تھی۔۔۔ ۔ جب ادیان نے اپنے پرنٹس کے ساتھ ڈنر کیا ۔۔۔ اور پھر ارون زالفہ اُس سے ایئر پورٹ چھوڑ نے گئے ۔ ۔ ۔ کچھ ہی دیر ۔ میں وہ ایئر پورٹ پوچھ گئے تھے اچھا میں چلتا ہوں موم فلائٹ کا ٹائم ہونے والا ہے کار سے اتر کر ادیان نے بیگ نکل کر رکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ اپنا بہت خیال رکھنا ہم سکیپ پر بات کرے گے ادیان ۔۔۔ زالفہ نے روتے ہوئے کہا ۔۔۔ آپ دونوں بھی اپنا خیال رکھیے گا ۔۔۔ ادیان اپنے موم کے آنکھوں سے آنسو صاف کرتے ہوئے بولا ۔۔۔ باری باری دونوں کے گلے مل کر ائیرپورٹ کے اندر چلا گیا ۔۔۔ جب تک ادیان کا جہاز Take off نہیں ہوا ارون اور زالفہ وہی رہے ۔۔۔ زالفہ کی آنکھوں سے مسلسل آنسو جاری تھے ۔۔ بس کردو میری جان کتنا روتی ہو چلو ٹھنڈ ہورہی ہم بھی چلتے ہیں ۔۔۔ زالفہ کو کہتے ہوئے ارون زالفہ کو اپنے سے لگتا ہوا کار کی طرف رخ کر دیتا ہے ۔۔۔۔


اس وقت وہ لندن ایئر پورٹ پر تھا ۔۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائے چل رہی تھیں ساتھ ہی میں برفباری بھی ہورہی تھی ۔۔۔ ادیان نے اپنے لفٹ ہاتھ میں پکڑے چھتری کو کھولا اور آئر پورٹ سے باہر نکل آیا ۔۔۔ سامنے ہی ایک پچیس سالہ لڑکا ہاتھ میں نوٹ لیے کھڑا تھا ۔۔۔ اس بوٹ پر ادیان کا نام لکھا تھا ۔۔۔ ارون نے ادیان کے یہاں آنے سے پہلے ہی ایک گاڈ کا انتظام کردیا تھا ۔۔ ۔ وہاں پہنچ کر ادیان کو کوئی پریشانی نہ ہو ۔۔۔ ادیان نے بوٹ پر نام پڑھا تو اُس کی طرف چلا گیا ۔۔۔ تم ادیان ہو ۔۔۔ ادیان کے ۔۔ قریب آتے ہوئے اس لڑکےنے پوچھا ۔۔۔ ہاں میں ادیان ہوں اور میرا نام ڈیزی ہے ۔۔۔
چلے اب ہم چلتے ادیان سے بیگ لیتے ہوئے ڈیزی نے کہا ۔۔۔ اور ادیان کو کو دیکھنے لگا ۔۔۔ ۔۔۔ نیلے رنگ کی جیکٹ جو اُس کی آنکھوں کے رنگ سے میچ ہورہے تھی اور بہت خوبصورت لگ رہی تھی اور بلیک جینز میں ملبوس وہ بے حد ہینڈسم تھا ۔۔۔
اس گاڈر نے ادیان کے بیگ لیے اور ڈگی میں رکھے ادیان گیٹ کھول کر کار میں بیٹھ گیا ۔۔۔ ۔۔ ادیان اس وقت لندن کے شہر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ Edinburgh میں تھا ۔۔۔ ہر جگہ بہت ہی روناک تھی ۔۔۔ ۔ پورا شہر لائٹوں سے جگمگ کررہا تھا ۔۔۔ رات کے ڈیڑھ بج رہے تھے ۔ ہم کب تک پہنچے گے گھر ڈیزی ۔۔ ۔ ادیان نے پوچھا تھا ۔۔۔ بس گھر آنے والا ہے آپ کا ۔۔۔
اوکے ۔۔۔ ادیان سیل فون نکل کر اون کر تا ہے ۔۔ اور ایک نمبر ڈائل کرکے فون کان سے لگا لیتا ہے ۔۔۔۔۔۔ دوسری طرف شاید کال جارہی تھی ۔۔ ادیان کھڑکی سے باہر دیکھ رہا تھا ۔۔۔ ہائے ڈیڈ ۔ ۔ ۔۔۔ دوسری طرف سے کال اُٹھالی گئی تھی ۔۔۔ اس لیے ادیان کا چہرہ مسکرا اُٹھا تھا ۔۔۔ جی میں پہنچ گیا ہوں لندن ۔۔۔
دوسری طرف سے ارون کے پوچھنے پر ادیان کہتا ہے ۔۔۔ ڈیزی بہت اچھا لڑکا ہے ۔۔۔ کوئی پرابلم ہو تو dizzy سے کہہ دینا وہ سب سبھال لے گا ۔۔ اوکے ڈیڈ ۔۔۔ ادیان کہتا ہے یہ لو اپنی موم سے بات کرو ۔۔ تم کو بہت مس کررہی ہیں ۔۔ موم میں ٹھیک ہوں روئے تو مت آپ ، مجھے بلکل اچھا نہیں لگ رہا ۔۔۔ آپ کے رونے کی وجہ سے ۔۔ ۔۔ ادیان زالفہ کی روتی ہوئی آواز سن کر کہتا ہے ۔۔ زالفہ ارون سے فون لیتے ہی رونا شروع ہوجاتی ہے ۔۔ اچھا نہیں روتی میری بات سنو آنسو پہنچتے ہوئے دوسری طرف سے زالفہ فون پر بولتی ہے ۔۔۔ گھر میں ہر چیز موجود ہے ٹھیک سے کھانا ۔۔۔ اور اپنا خیال رکھنا اوکے موم میں خیال رکھوں گا۔ ۔ کار ایک گھر کے سامنے روکتی ہے ۔۔۔ یہ وہی گھر تھا جہاں ۔۔۔ ارون اور زالفہ 20 سال پہلے آئے تھے ۔۔۔ کار کے روکنے پر ادیان نے کھڑکی کے باہر دیکھا ۔۔ سامنے گھر تھا ۔۔۔ موم میں گھر پہنچ گیا چلے میں آپ سے بعد میں بات کرو گا ۔۔ کار کا گیٹ کھول کر ۔ کار سے اترتے ہوئے ادیان فون پر کہتا ہے ۔۔ t-c ڈیزی نے جب تک سارا سامان نکل کر ڈیگی سے باہر رکھا اور نوک بھی کھول دیا تھا ۔۔ تھنک یو dizzy ۔۔۔ ادیان اسے کہتا ہوا اندر چلا گیا ۔۔ ڈیزی بھی سامان لیے پیچھے آجاتا ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ ادیان نے پورے گھر کا جائزہ لیا ۔۔ ۔ لانچ میں گلڈن نیٹ کے پردے لگے ہوئے تھے گیٹ کھڑکی پر اور دیوار پر وائٹ کلر ہوا تھا گھر تو پورانا ہے پر بہت اچھا ڈیکوریٹ ہوا ہے ۔۔۔ فریج سے ایک کین نکل کر اپنے ہونٹوں سے لگتا ہوا کہتا ہے ۔۔۔ یہ سب ارون سر نے کہا تھا مجھے کرنے کو ۔۔۔ 😊ہمممم گڈ ۔۔۔ ڈیزی کی سوچ ۔۔ پڑھتے ہی ادیان سمجھ گیا تھا ۔۔۔ کہ ڈیزی اچھا لڑکا ہے ۔۔ ۔۔۔۔ ڈیزی ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا ۔۔ اور وہ ارون کے لندن والے گھر کی میڈ کا پوتا تھا ۔۔۔ اسی وجہ سے ارون نے اس لڑکے کو ادیان کے گاڈز کے طور پر رکھا تھا۔ ۔۔ اوکے ادیان میں اب چلتا ہوں اگر تم کو کسی بھی چیز کی ضروت ہو تو کال کرلینا میں تم کو اپنا نمبر سے ٹیکسٹ کردونگا ۔۔۔ میرے پاس تمہھارا نمبر ہے ۔۔ ۔ سامان لاونچ میں رکھ کر ادیان سے بولتا ہے ۔۔ ۔ ٹھیک ہے تم جاو۔۔ ادیان کاوچ پر بیٹھتے ہوئے کہتا ہے ۔۔۔۔۔ ادیان کو کافی تھکن محسوس ہوتی ہے سفر کی وجہ سے ۔۔ کلاس تو شروع ہوئے ایک ویک ہوگیا ہے ۔۔ پرسو سے سے تم کو یونی جانا ہے تو ابھی ۔ تم ریسٹ کرو ۔۔۔۔۔ کار اور گھر کی چابی سامنے میز پر رکھتے ہوئے کہتا ہے ۔۔۔ اور ڈیزی چلا جاتا ہے ۔۔ ۔ ۔۔۔ ۔۔ ادیان اُٹھ کر باری باری روم چیک کرتا ہے ۔۔۔۔۔ وہ روم اُس کے ڈیڈ کا تھا ۔۔۔ اسلیے اُس کا گیٹ بند کرکے دوسرے روم میں اپنا بیگ اُٹھائے چلے جاتا ہے ۔۔ یہ روم شاید ادیان کے لیے ڈیکوریٹ کروایا تھا ۔۔۔ اس لیے اس روم میں ہر چیز منفرد تھی ۔ ۔ یہ روم بہت بڑا تھا ۔۔ سامنے گرے رنگ کا کاوچ رکھا ہو ا تھا۔ ۔۔ اور پورے کمرے میں نیو فنیچر تھا۔ ۔ لائٹ آسمانی رنگ کے نیٹ کے پردے ۔۔ کھڑکی پر لگے ہوئے تھے ساتھ میں ہی خوبصورت ڈرک بلواس mattress فرش پر ڈالا ہوا تھا ۔۔ ایک گول سا لکڑی کا میز جس کے گرد ایک چیر رکھی ہوئی تھی ۔۔۔۔ ادیان نے پردا ہٹا کر کھڑکے گلاس سے باہر دیکھا ۔۔ برفباری اب روک چکی تھی ۔۔۔ اندھیرا کافی ۔ گھیرا ہو چکا تھا ۔۔۔ ادیان کے چہرہ پر ایک گہری مسکراہٹ چھا گئی تھی ۔۔ ۔۔ اور آنکھیں بلیک اور گلڈن رنگ میں بدل گئی تھی ۔۔۔ کچھ دیر یوں ہی رات کا منظر دیکھتا رہا ۔۔۔ پھر واپس مڑکے بیڈ کے قریب آتا ہے ۔ ۔ اونڈھے منہ ہی بیڈ پر لیٹ گیا۔۔ ۔ شوز اُس کے پاوں میں موجود تھے جو ادیان نے اترے نہیں تھے ۔۔۔


صبح کی روشنی پھیل چکی تھی پر ادیان ابھی تک سو رہا تھا ۔۔۔ ڈور بیل کی آواز پر ۔۔ ۔ ادیان کی آنکھ کھولی ۔۔ ۔
اُٹھ کر روم سے باہر گیا اور دروازہ کھولا تو ڈیزی تھا ۔۔ گڈ مارننگ ۔۔۔ ۔۔ مسکراتے چہرہ کے ساتھ ڈیزی گھر میں داخل ہوا ۔۔ ادیان کا تو دل چاہا اس کا خون پی جائے ۔۔۔ گیٹ بند کرتے ہوئے ادیان کی آنکھوں میں بلیک نیس آگئی تھی ۔۔۔ ادیان کو بہت غصہ آرہا تھا 😡😡😡😡اُس پر نیند خراب ہونے کی وجہ سے پر اپنے غصہ کو قابو کیا اور خود بھی لاونچ میں آگیا ۔۔ میں تمھارے لیے بریک فاسٹ لایا ہوں ایک بکس میز پر رکھی ۔۔۔ آج ایک کوک آجائے گا وہی تمھارا لیے ہر روز بریک فاسٹ اور رات کا کھانا بنائے گا ۔۔۔ ادیان کو آتے دیکھ کر ڈیزی نے کہا۔ ۔۔ اوکے اب تم جاسکتے ہو ۔۔۔
ادیان نے صوفہ پر بیٹھتے ہوئے سخت لہجے میں کہا ڈیزی کو سمجھ ہی نہیں آیا کہ رات تک تو بلکل فرینڈلی بات کررہا تھا اور اب ہوا کیا ہے ۔۔ کہ وہ اتنے روکھے لہجے میں بات کررہا ہے ۔ ڈیزی فورا کھڑا ہوگیا ٹھیک ہے میں چلتا ہوں اب ۔۔ پتہ نہیں کیوں میں نے اسے اپنا دوست سمجھ لیا تھا ۔۔۔ ڈیزی سوچتے ہوئے گھر سے چلا گیا ۔۔۔


میں کھبی دوست نہیں بناتا اپنے ۔۔۔ اور تم اچھے انسان ہو ۔۔ ۔ پر تم پھر ۔ بھی میرے دوست نہیں بن سکتے کھبی ۔ ۔ ۔۔۔ ارون اُس کی سوچ کو پڑھتے ہوِے زیرے لب بڑابڑاتا ہے ۔۔۔ آنکھیں پھر سے گلڈن بلیک ہوگئی تھی ۔۔ ۔۔۔ اور اُٹھ کر روم کی طرف جاتا ہے ۔۔ ۔ صوفہ کے ساتھ لگے بیگ کو کھولتا ہے ۔۔۔اور اس میں سے اپنا ایک ڈریس نکل کر شاور لینے واش روم میں چلے جاتا ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔


شاور لے کر باہر آیا اس وقت بارہ بج رہے تھے تیار ہوا بیڈ پر پڑی بلو جیکٹ اُٹھائی جو اُس نے شاور لینے سے پہلے بیڈ پر رکھی تھی ۔۔ اور لاونچ میں گیا بریک فاسٹ کرنے کا اس کا بلکل موڈ نہیں تھا ۔۔ کاوچ کے سامنے رکھے کانچ کے ٹیبل پر سے چابی اُٹھائی ۔۔۔ باہر جانے کے لیے گیٹ کھولا تو سامنے ہی ایک 35 ،سالہ آدمی کھڑا تھا ۔۔۔ شاید وہ کوک اُسی وقت آیا تھا وہاں اور بیل بجنے سے پہلے ہی گیٹ کھل گیا تھا ۔۔۔ ادیان دیکھتے ہی پہچان گیا تھا ۔۔۔ آپ کوک ہیں ۔۔۔ جی ۔۔۔ سفید سنہری رنگت خوبصورت نیلی پُر کشش آنکھیں ۔۔۔ روش پیشانی نفاست سے ماتھے پر گرتے بروان شیڈ بال ۔۔۔ کھڑی ہوئی مغرور ناک لمبا قد۔ ۔۔ بائیں ہاتھ پر باندھی ریسٹ واچ ۔۔ مکمل حسن کا پیکر ۔۔ ۔ بہت ہی ڈیشنگ لگ رہا تھا ۔۔۔ اف وائٹ پینٹ پر ڈرک بلو بکس والی شرٹ ۔۔ باذو کہنیوں تک فلڈ کی ہوئی تھی لیف ہاتھ کے باذو پر جیکٹ ڈالے کھڑا تھا ۔۔۔ ۔۔
وہ کوک ادیان کو دیکھنے میں معصروف تھا ۔۔۔ لندن میں ہر کوئی خوبصورت تھا پرادیان جیسا کوئی نہیں تھا ۔۔۔ ادیان نے خود پر جمی کوک کی نظرو کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔ آپ کا نام ۔۔۔
وہ کوک چونکا ۔۔۔۔۔ میں چیف دبور ہوں کوک نے ادیان کو غور سے دیکھتے ہوئے اپنا تعارف دیا ۔۔ ٹھیک ہے چیف ۔۔ آپ اندر چلے جائے ۔۔۔ میں باہر جارہا ہوں ۔۔۔ کوکنگ کر کے آپ چلے جائے گا۔ ۔۔۔ چیف نے سر ہلانے پر اکتفا کیا ۔۔۔ اور اندر چلا گیا ۔۔۔ ادیان بھی کار میں بیٹھ کر تیزی سے روڈ کی طرف چلا گیا ۔۔۔ وہ پورا دن کار میں بیٹھا لندن کے شہر Edinburgh کی سڑکوں پر گھومتا رہا یہ بہت خوبصورت شہر تھا ۔۔۔ ہر جگہ بہت رش تھا لوگ چلتے پھیرتے نظر آرہے تھے ۔۔۔ کافی چہل پہل تھی ۔۔۔۔۔۔ ادیان نے مول کا رخ کیا کچھ شاپنگ کی ۔۔۔ اسے نے صبح سے کچھ نہیں کھایا تھا اُس سے اب بھوک لگی تھی ادیان نے ایک ریسٹورینٹ کے سامنے کار رکی کار سے اتر کر ۔ اُس ریسٹوریٹ کے اندر گیا ۔۔۔ اندر کافی لوگ موجود تھے کچھ ڈنر کررہے تھے تو کچھ ڈرنک ہلکی۔۔۔ لائٹوں سے پورا ہوٹل جگمگ کررہا تھا اور سلو آواز میں میوزک بھی چل رہا تھا ۔۔۔ کچھ گلز فلور پر ڈنس بھی کررہی تھی ۔۔۔ ۔ یہ ریسٹورینٹ + کلب بھی تھا ۔۔ ۔ یہاں بہت سکون تھا۔ ۔۔ یہ اس شہر کا سب سے مہنگا ترین ریسٹورینٹ تھا ۔۔۔ ادیان ایک خالی ٹیبل پر جا کر بیٹھ گیا۔ ۔ ایک ویٹر نے ادیان کو دیکھا تو خود ہی پاس چلا آیا ۔۔ آپ کیا لے گے سر ۔۔۔ مینیو کاڈر سامنے دیتے ہوئے آُس ویٹر نے پوچھا ۔۔ ادیان نے مینیو کاڈر میں سے کچھ آڈر کیا ۔۔۔ پھر سامنے بیٹھے کپل کو دیکھنے لگا ۔۔۔ وہ شاید loverz تھے ۔۔۔ ساری آوازے اس کے کانوں میں آنے لگی تھی ۔۔۔ مجھے میری برتھڈے گفٹ کب دوگے ۔۔۔ . لڑکی نے لڑکے کو سرگوشی کی ۔۔۔ تمھیں اور کیا چاہیے ڈارلنگ اتنے مہنگے ہوٹل میں ڈنر کروا رہا ہوں ۔۔ لڑکے نے بھی تڑخ کے جواب دیا۔ ۔ ۔ ۔۔ وہ لڑکا شاید بہت امیر تھا اور لڑکی نارومل اسٹیٹس کی تھی ۔۔۔ اور لالچی بھی بہت تھی ادیان نے اُس کی سوچ پڑھ لی تھی ۔۔ اس لڑکی کو اُس امیرزادے میں کوئی انٹرسٹ نہ تھا وہ صرف اُس کے امیر ی کی وجہ سے ساتھ تھی۔ ۔۔ کتنی چیٹر ہے یہ لڑکی ۔۔ ادیان نے دل میں سوچا ۔۔ ادیان کو ان کی باتوں میں کوٙی انٹرسٹ نہیں تھا پر اُس سے ان کپلز کی آواز آئی تو نہ چاہتے ہوئے بھی سننا پڑا ۔۔۔ اتنے میں بھی ویٹر کھانا سرو کر دیتا ہے ۔۔ ۔ انجوے یور میل مسکراتے ہوئے کہتا ہے اور چالا جاتا ہے ۔۔۔ ادیان سارا فوکس کھانے پر کرلیتا ہے ۔۔۔ ڈنر کر ہی رہا تھا اچانک اُس سے بلڈ کی خوشبو آنے لگتی ہے ۔۔۔۔۔۔ ادیان کو عجیب سا محسوس ہونے لگتا ہے ۔۔۔ اسکی آنکھیں بلیک گلڈن رنگ کی ہوجاتی ہیں ۔۔ ۔ اور اُس ویٹر نے ادیان کی آنکھیں دیکھ لی تھی ۔ جو ابھی کھانا سرو کرکے گیا تھا ۔ کیوں کے وہ ویٹر ادیان سے کچھ ہی فاصلے پر کھڑا مینیجر سے بات کررہا تھا یہ کوئی نیو Banda ہے ۔۔۔ اس کا خاص خیال رکھنا ۔۔ مینیجر نے اُس ویٹر کو تلقین کی ۔۔۔ اس کی وجہ یہ تھی یہاں Edinburgh کے امیروں میں سے بھی امیر لوگ اس ہوٹل کو effort کر سکتے ٹھے ۔۔۔ اور یہاں کے ہر ویٹر اُس امیر انسان کو اچھے سے جانتے تھے ۔۔ جو اس ہوٹل میں آتے تھے ارون کو فاسٹ ٹائم اپنے ہوٹل میں دیکھا تھا ۔۔ ۔ یہی وجہ تھی وہ ویٹر ادیان کو اچھی سے اچھی سرو دینا چاہتا تھا ۔۔۔
تاکہ ادیان اگلی دفعہ بھی اسی ہوٹل میں آئے ۔۔۔ ادیان تیزی سے کھڑا ہوا ٹیبل پر پیسے رکھ کر چلا گیا. ۔۔۔ باہر آکر کار میں بیٹھا اور فل سپیڈ میں ڈرائیونگ کرتا ہوا ۔۔۔ ایک جنگل میں پہنچ جاتا ہے ۔۔۔ یہ جنگل بہت ہی بھیانک تھا ۔۔۔ ارون اُس جنگل کے اندر چلے جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ ہی دیر درخت سے ٹیک لگائے آنکھیں بند کر کے بیٹھ جاتا ہے ۔۔ اُس سے جنگل میں بہت سکون محسوس ہورہا تھا ۔۔ ورنہ اُس ہوٹل میں اتنی خون کی مہک تھی ادیان سے برداشت نہیں ہوئی ۔۔۔ اگر وہ کچھ پل وہ وہی روک جاتا تو کسی انسان کا خون ہی پی لیتا ہے ۔۔۔ بھڑیوں کی وہاں بہت ہی ڈرونی آوازے آرہی تھی ۔۔۔۔۔ کچھ بھیڑیے ادیان کے سامنے کھڑے ہو کر غررا ۔ ۔ رہے تھے ۔۔۔۔۔۔۔ ادیان نے آواز پر آنکھ کھولی سامنے چار بھیڑے کھڑے ادیان کی ہی طرف آرہے تھے ۔۔۔ ان بھیڑیوں کی آواز بہت خوف ناک تھی آنکھیں اندھیرے میں چمک رہی تھی ۔۔۔ منہ سے ان کی رال ٹپک رہی تھی ۔۔ ۔ ادیان بھی سکینڈ لاگئے بنا ہی کھڑا ہوا ۔۔ ایک ہی لمحہ میں ادیان کی آنکھوں کا رنگ گلڈن بلیک ہوگیا ۔۔۔ اس کی آنکھیں بھی غصہ سے چمک رہی تھی وہ گھور گھور کر ان چار بھیڑیوں کی آنکھوں میں دیکھنے لگا ۔۔ ۔ اچانک ہی ایک بھیڑیے نے ادیان پر حملہ کردیا ۔۔ ۔ اور ادیان کے ہاتھ پر کاٹ ڈالا ۔۔۔ ۔۔ ۔اا ایک ہاتھ سے ادیان نے اس بھیڑی کے وار کیا وہ بھیڑیا دور جاکہ گرا۔ ۔۔ ادیان خود بھی زمین پر جا گرا اتنے میں سارے بھیڑے بھی ادیان کے اوپر جھپٹے ۔۔ پر ادیان نے اُٹھتے ہوئے ان دو کو اچھال کر دور پھیکا ۔۔ اور ایک کی گردن مڑوڑ دی ۔۔۔ ادیان کو اپنے ہاتھ میں درد محسوس ہو ر رہا تھا اپنے ہاتھ کو دیکھ اُس کی باذو پر سے خون نکل کر بہہ رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ ادیان ۔ ہوا کے جھونکے کی طرح وہاں سے غائب ہو جاتا ہے اور کار میں بیٹھ کر گھر کی طرف گاڑی دوڑا دیتا ہے ۔۔۔۔۔ وہاں سے ایک ومپئر واچ گز رہی تھی وہ بہت خوبصورت تھی جیسی ہی اُس سے ادیان کے خون کی بلڈ کی مہک آئی تو وہ ادیان کے گاڑی کے پیچھے جانے لگی۔ ۔۔ ادیان کا پیچھا اُس نے ادیان کے گھر پہچنے تک کیا ۔ ۔
ادیان جیسی کار سے اترا وہ ومپئر چؑھپ کے درخت کے پیچھے سے ادیان کو دیکھنے لگی ۔۔۔ اسے ادیان پسند آگیا تھا ۔۔۔۔۔ اور پھر وہ وہاں سے چلی گئی تھی ۔۔۔ ادیان نے پٹی کی اپنے ہاتھ پر اور سوگیا اگلے دن اُس کو یونی جانا تھا۔ ۔۔۔

   0
0 Comments